ط- ط- طلا (A Story in Urdu)

 سامنے سے یکدم آتی گاڑی دیکھ کر میں ہڑبڑا گیا، اوسان خطا ہوتے ہوتے رہ گئے یہ کوئی تیسرا واقعہ تھا آج کا، سورج کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے آج دوزخ سے ایندھن بھروا کر آیا ہو، تارکول کی سڑک اور ریاض سے بارڈر کی طرف جانے والا لمبا راستہ، نیند نے میرا برا حال کیا تھا، گزشتہ اٹھارہ گھنٹوں سے میں لگاتار ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھا تھا، ایک لالچ بھی تھی کہ آج ٹپ مل جائیبگی، گھر چھوٹی بہن رخسانہ کی رخصتی تھی، دل عجیب کیفیت میں تھا، جہاں زیادہ پیسوں کی لالچ تھی وہی اپنی غریبی پہ بھی نظر تھی کہ اس دفعہ اپنی چھوٹی کو اپنے ہاتھوں سے رخصت کرتا اور یہ پھول اپنے ہونے والے بہنوئی کے ہاتھوں میں رکھتے ہوئے درخواست کرتا کہ خیال رکھنا یہ کلی نازک ہے، کہ میں نے ادھار لیکر، چھ مرلے آبائی زمین رہن رکھ کر اس کو بی اے کروایا ہے اب اپنی والدہ جو پہلی بیٹی کے نصیب سے ڈری سہمی ہے کے اصرار پر اس کی شادی کروارہا ہوں حالنکہ ایسا میرا کوئی ارادہ نہ تھا، 


Urdu Story


میرے آفس میں ایک کولیگ ہے، کولیگ کا لفظ اچھا نہیں ہے بلکہ ایسا کہیے وہ بہت اچھے عہدہ پہ ہے اور میں ٹھہرا پاکستانی ڈرائیور، وہ مجھے بہت اچھی لگتی ہے، عمر کم ہے، جوان ہے لاابالی ہے بلکل میری چھوٹی کی طرح، میری خواہش تھی کہ کاش ایک دن میری چھوٹی بھی ایسی ہی کسی عہدہ پہ ہو اور میں فخریہ نعرے لگاؤں، یہ لڑکی بلا کی ذہین ہے، خوش اخلاق ہے، مجھ جیسے انسان جس کے کپڑے ہر وقت میلے، شلوار قمیض پہ طرح طرح کی گندی بو، اگر چہ میں اپنے لباس اور شیو کا خیال کرتا ہوں لیکن پھر بھی مہینہ میں دو چار دفعہ ایسے مواقع میرے مالک کو مل ہی جاتے ہیں کہ مجھے "کُل ُ خٰر" کا خطاب پا ہی لیتا ہوں۔ خیر اب خر یعنی کھوتا تو ہوں نصیب جو ایسا ہے۔

Ta-Ta-Talaq


خیر کم و بیش بیس گھنٹے کام کرکے منزل پہنچ کے اپنے سپنے نوٹوں کی صورت میں وصول کرکے اپنے بابا کو بھجوا دئیے کہ چھوٹی کے جہیز میں کوئی کمی نا ہو، چھوٹی آج گھر سے رخصت ہو رہی ہے، اور میں اپنے کوارٹر میں پندرہ اور لوگوں کے ساتھ زمین پر لیٹا، ہر کوئی اپنے اپنے خواب دیکھنے کے لئے نیند کا انتظار کر رہا ہے۔


آج میرا ایک ٹرپ یمن کے بارڈر سے تھا جہاں آرمی تعینات ہے سیکیورٹی بہت سخت ہے فوج ہر جگہ تعینات ہے، شوٹ آرڈر ہے وجہ حوثیوں سے لڑائی ہے، گاڑی سٹارٹ کرکے لوڈنگ کے انتظار میں ہی تھا کہ ہفتہ بعد گھر سے کال آئی، میری خوشی دیدنی ہے مجھے پتہ تھا جب چھوٹی واپس گھر آئے گی تو پہلے مجھے فون کرے گی اور اپنے بھائی کو یاد کرے گی، اور میں سرپرائز اور ایک لیپ ٹاپ کا وعدہ کروں گا، اس کو مزید خوشیاں دوں گا، ہمت اور حوصلہ بڑھاؤں گا آخر کون ایسا بدنصیب ہو گا جو آخر میں دعائیں نہیں دے گا، انہی سوچوں میں گم تھا کہ موبائل کی گھنٹی رک گئی تو مجھے ہوش آیا کہ اوہ ہو، یہ کیا ہو گیا ۔۔


خوشی خوشی اب سب کے بار میں نے فون ملا دیا، پہلی ہی گھنٹی پہ فون اٹھا لیا گیا، فون اٹھتے ساتھ ہی مجھے رونے کی آواز سنائی دی، میں سمجھ گیا یہ میری نازک کلی ہے جو گھر کی جدائی میں رو رہی ہے، یا میری" بےبے " ہے جو چھوٹی کے لئے رو رہی یے، کہ بےبے اور چھوٹی کی لڑائی بھی بہت ہوتی تھی کہ لیکن جان واری کرنا بھی ان دونوں کو آتا تھا، میں یہ سب سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک اپنی بڑی بہن کی آواز سن کر چونک پڑا، وہ بھائی بھائی پکار رہی تھی، 

جی جی شبانہ بولو بولو، سن رہا ہوں میں، لیکن تم رو کیوں رہی ہوں؟ چھوٹی ٹھیک ہے، بےبے کا کیا حال ہے؟ کدھر ہے دونوں؟ بولو بھی کچھ بات کرو؟ ہیلو ہیلو 

دوسری سائیڈ سے مسلسل رونے کی آواز آرہی تھی اور روتے ہوئے بتا رہی تھی بھیاٌ چھوٹی اجڑ گئی اسے ط، ط ، طلا-------- 

گاڑی کے ایکسیلیٹر پہ میں نے پیر پورے زور سے رکھا اور اس کے ساتھ دھڑام کی ایک آواز ایسے جیسے کسی وزنی چیز کو کنکریٹ سے ٹکرا دیا جائے اور اس کے ساتھ ہی کچھ گولیوں کی آواز سنائی دی اور ایسے لگا جیسے میرے جسم میں کوئی لوہے کی چھوٹی ڈلی ڈال دی گئی ہو۔۔


~فہیم الرحمٰن 

Post a Comment

0 Comments