Kyrgyzstan - کرغیزستان کیسا ملک ہے؟

 کرغیزستان کا درالحکومت بشکیک ہے، یہ ملک ایک لینڈ لاکڈ ملک ہے، اس سے مراد ہے کہ اس ملک کے ساتھ کوئی دریا نہیں گزرتا، البتہ پہاڑوں کے دو خوبصورت سلسلے تیان شاہ اور پامیر یہاں واقع ہے، کرعیزستان کی تاریخ انتہائی خوبصورت ، کلچرلی وسیع، اور لوگوں میں آزاد خیالی ہے، سنہ 2023 کے ایک اندازہ کے مطابق اس کی آبادی 70 لاکھ یعنی سات ملین ہے، 

اگرچہ کرغیزستان کبھی سرنگوں نہیں رہا لیکن سال سنہ 1991، 31 اگست کو USSR یعنی کہ رشیا(روس) کے زیر تسلط تمام ممالک بشمول یوکرین کو آزادی ملی، اس کے بعد سے یہاں صدارتی نظام رائج ہے، یعنی یونی لیٹرل حکومت ہے، صدر کے اختیارات وسیع ہے، باقی عہدہ برائے نام ہے، اگرچہ روس سے آزادی حاصل ہے اور اقوام متحدہ میں ایک آزاد حیثیت سے اپنی شناحت رکھتا ہے، لیکن یہاں روس ،روسی زبان اور روسی کرنسی کا اثرورسوخ بہت ہے، کرغیزستان کی اپنی کرنسی کا نام “کرغیز سوم” (krgyz som) ہے، 


یہ کرغیزستان کی کچھ معلومات تھی اس کو پڑھ کر ہمیں پاکستانی طالبعلموں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو سمجھنے میں آسانی ہو گی، 


KeterOnline-CopyrightProtected



کرغیزستان ایک مسلمان ملک ہے، ایک اندازہ کے مطابق یہاں 90 فیصد سے زیادہ مسلمان اور تقریباً ایک فیصد عیسائی یعنی کرسچین رہتے ہیں، لوگ اسلام پسند ہے، اور کٹر خیالات رکھتے ہیں ایک محتاط اندازہ کے مطابق یہاں بہت سارے اولیاء کی قبریں ہے جو یہاں مقدس مقامات کی فہرست میں آتے ہیں، لوگوں کی عقیدت ان سے بے انتہا ہے، لیکن دوسری طرف روس جیسے کمیونسٹ یعنی لادین ریاست کے زیر تسلط رہنے سے عوام میں مذہبی آزادی بھی ہے، لوگ “اپنا مذب چھوڑو نہیں، دوسروں کو چھیڑوں نہیں” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، لوگ ماڈرن ہے، خوارک سادہ اور صحت مند ہے، صنعتی ترقی کی دوڑ میں اگرچہ اس طرح سے نہیں ہے لیکن اس کے باوجود روزگار عام ہے، مشہور روزگاروں میں یہاں فوڈ یعنی خوراک ہے، اپنے ماڈرن پالیسیز اور خواتین کے بلا روک ٹوک باہر آنے جانے کی وجہ سے، اپنے خوبصورت لینڈ سیکپ کی وجہ سے کرغیزستان نے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا، 


چونکہ نظام صدارتی ہے، صدر بااختیار ہے، اختیارات ایک ہاتھ میں ہوتے ہیں تو نظام فی الحال ٹھیک ہے، ملک میں مہنگائی نام کی بھی نہیں ہے، ارب پتی افراد یہاں نہیں ہے، زمین ریاست کی ملکیت ہے لہذا خرید و فروخت نا ہونے کے برابر ہے، لوگ لیز پر زمین لیتے ہیں اور اپنی عمر گزار کر کسی اور حوالے ہو جاتی ہے، 


تعلیم اتنی مہنگی نہیں ہے،آبادی کم ہے، وسائل زیادہ ہے لہذا لوگ اپنے ملک میں کم ہی تعلیم حاصل کرتے ہیں صاحب ثروت اکثر باہر کے ممالک کا رخ کرتے ہیں اور وہیں سیٹل ہو جاتے ہیں، ہمارے ملک پاکستان کی آبادی چونکہ زیادہ ہے، وسائل کم ہے اور کچھ مہاجرین کی آبادکاری نے رہی سہی کسر نکالی ہے، اس وجہ سے ملک میں بحران کی کیفیت ہے، فی کس آمدن دن بدن سکڑُرہی ہے، ضروریات پوری نہیں ہو رہی تو جو طالبعلم پڑھنا چاہتے ہیں ان کو کرغیزستان سستا پڑتا ہے، وہاں اپنی مطلوبہ ڈگری مکمل کرکے پاکستان میں کچھ امتحانات پاس کرکے اپنی کوالیفیکیشن کو بہتر کر لیتے ہیں، 


“پاکستانی طالبعلموں کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا؟ مکمل تفصیل جانئیے”


فہیم الرحمٰن 

Post a Comment

0 Comments