دنیا میں بہت کم ایسے خوش نصیب ہوتے ہیں جن کو ان کی منزل کا پتہ لگ جاتا ہے، اور سب سے بڑا خوش نصیب پھر وہ ہوتا ہے جن کو اپنی منزل مل بھی جاتی ہے، یہ ایک سفر ہے اور اس سفر میں روزانہ ہزاروں، لاکھوں اور کروڑوں لوگ اپنا سفر شروع اور ختم کرتے ہیں، اگر آپ بھی ان چند گنے چنے لوگوں میں سے ہیں جن کو اپنی منزل کا علم ہو چکا ہے اور اب سرپٹ اس کو حاصل کرنے میں لگے ہیں تو مبارک ہو " آپ اور دھرو راٹھی" اب رفیق ہو، اور رفیق بھی ایسا جو بولنا، لکھنا اور ریسرچ کرنا جانتا ہو، یعنی سچ کی کھوج اور سچ کو زبان دینا، دونوں اس شخص کا خاصہ ہو،
دھرو راٹھی سال سنہ 1994 کو انڈیا کے ایک شہر ہریانہ میں پیدا ہوئے، تعلق ایک مڈل کلاس فیملی لیکن پڑھی لکھی فیملی سے، والد انجینیئر، والدہ سکول ٹیچر، دھرو صرف دو بھائی ہے ان کی کوئی بہن نہیں، یعنی خاندان چھوٹا یے، دھرو کے نانا بھی پڑھے لکھے اور معاشی لحاظ سے خوشحال تھے، دھرو نے ابتدائی تعلیم انڈیا / ہریانہ سے ہی حاصل کی، بعد میں والد صاحب کو جب اچھی نوکری ملی تو ہریانہ چھوڑ کر دہلی آگئے، یہاں آنے کے بعد دھرو کو اپنی صلاحیتوں کی پہچان ہونے لگی۔
بچپن میں عام بچوں کی طرح دھرو کو بھی کارٹون دیکھنے کا شوق تھا، بعد میں کتابیں پڑھنے کا شوق پیدا ہوا، ایک انٹرویو میں دھرو کہتے ہیں، کہ میں نے اتنی جاسوسی اور انویسٹیگیشن سے متعلق کتابیں پڑھ لی تھی کہ میرے من میں ایک "پرائیویٹ ڈٹیکٹیو/جاسوس " بنانے کا خیال آتا، لیکن یہ ایک وقتی ابھار تھا، جب میں حقیقت میں پتہ چلا کہ یہ کوئی ایسی جاب نہیں کہ جس کے بارے میں مزید سوچا جائے تو اس خیال کو دل سے نکال دیا۔
دھرو کہتے ہیں کہ مجھے فوٹوگرافی، ویڈیو اور کھلونوں سے کھیلنے کا بیت شوق تھا، بلکہ ایک ویڈیو میں اپنی بچپن کی ایک ویڈیو بھی شئیر کی جس میں وہ روزانہ کا خبر نامہ، موسم کے حالات اور کھیلوں سے متعلق گفتگو کرتے نظر آتے ہیں، دھرو کے والد کو مائیشیا میں ایک اچھی جاب مل گئی تھی، تو دھرو کی والدہ، خو دھرو اور اس کے چھوٹے بھائی کو چھوڑ کر، والد صاحب کوالالمپور ملائشیا چلے گئے، دھرو کہتے ہیں کہ اگرچہ ہم پوری فیملی ساتھ نہیں گئے لیکن سال میں گرمیوں کی چھٹیوں میں ہم لازمی کوالالمپور جاتے اور یہ میرا پہلا فارن یعنی کسی باہر کے ملک کا سفر تھا،
خیر وقت گزرتا گیا اور سال سنہ 2012 میں جب میں نے اپنا انٹرمیڈیٹ یعنی کلاس 12 پاس کر لیا تو میرا ارادہ تھا کہ میں ائیر فورس جوائن کروں گا اور ملک کی خدمت کروں گا، آرمی کی طرف میرا جھکاؤ تھا اور اس کی وجہ یہ تھی میرے خاندان کے دو تین لوگ آرمی میں جاب کرتے تھے اور میرا دھیان فزیکل ایکٹیویٹیز کی طرف زیادہ ہوتا تھا، ویسے بھی آرمی کی جاب ایڈونچرز سے بھی بھرپور ہوتی ہے، لیکن چونکہ میں ایک انٹروورٹ یعنی اتنا سوشل نہیں تھا، مزید کہ میں اتنا اچھا یا اتنا اونچا بول بھی نہیں سکتا تھا، جبکہ آرمی میں اونچا بولنے والا اور "یس سر" کہنے والا ہی چلتا ہے،
اب ائیر فورس میں بھی نوکری نہیں ملی تو والدین نے ایجوکیشن لون کے لئے اپلائی کیا اور ہمیں لون مل گیا، تو ایسے میں، میں نے یورپ کے دو ممالک، نیدرلینڈ اور جرمنی میں اپنی درخواست پڑھائی کے لئے بھیجی جو منظور کر لی گئی، لیکن میں نے جرمنی چنا، اس کی وجہ یہاں کی ثقافت اور تعلیم کا خرچہ، جو تقریباً نہ ہونے کے برابر تھا، چونکہ جرمنی میں تعلیم مفت ہے اس لئے یہ بھی ایک ایج نیدرلینڈ پر اسے حاصل تھا،
خیر یہاں سے سال سنہ 2015 میں، میں نے اپنا بیچلر مکمل کیا اور بعد میں ایک انٹرنشپ مجھے ملی، اپنی ہی فیلڈ سے متعلق، میرا آفس میرے گھر سے تقریباً ایک گھنٹے کی مسافت پہ تھا، میں آفس ٹرام یعنی چھوٹی ٹرین پر آیا جایا کرتا تھا، یہاں میری ملاقات ایک لڑکی سے ہوتی ہے، اور بعد میں سات سال بعد ہم رشتہ میں بندھ جاتے ہیں،
اپنی ویڈیوز سے متعلق دھرو بتاتے ہیں کہ، سال سنہ 2014 میں، میں نے اپنی پہلی ویڈیو ڈالی جو کہ ایک ویلاگ تھا، اس کے بعد کبھی کبھار میں اپنی کوئی ویڈیو ڈال لیتا، لیکن 2015 میں، میں کچھ اس کام کے بارے کیں سنجیدہ ہوا تو مزید ویڈیوز بنائی اور سال سنہ 2017 میں، میرے پچاس ہزار (50٫000) سبسکرائیبرز ہوگئیے، میرے والدین کا خیال تھا کہ میں کبھی بھی اس کو فل ٹائم جاب نہیں بنا سکتا لہذا میں اپنی جاب بھی ساتھ میں جاری رکھی ہوئی تھی، اس دوران میں نے ماسٹر بھی کر لیا تھا اور ایک نئے اکنامکس اینڈ بزنس (Economics & Business) میں بھی داخلہ لے لیا تھا، دوبارہ گریجویشن کے پیچھے بنیادی وجہ یہ تھی کہ میں اپنے بزنس ماڈل کو اچھی طریقے سے سمجھنا اور اسے اچھے طریقے سے چلانا چاہ رہا تھا،
سیاست اور سیاسی ویڈیوز کے بارے میں بتاتے ہیں کہ مجھے کہ پہلے پہل مجھے سیاست کیں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی لیکن جب "انا ہزارے" اور "ارند کیجریوال" نے ملک میں جاری کھلے عام کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی اور دھرنا دیا تو مجھے لگا "کانگریس" تو ملک کو کھا جائی گی اگر ایسا ہی چلتا رہا، خیر "نریندر مودی" کی ءکومت بنی اور عام لوگوں کی طرح میں بھی بہت خوش تھا کہ اچھا ہوا اب ایک فرض شناس حکومت بنی ہے اور مودی جی کی الیکشن میں آواز بھی یہی تھی کہ "پہلے 100 (سو) دنوں میں کالا دھن واپس لاؤں گا"، وہ تو بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ کوئی کالا دھن نہیں واپس لایا جا رہا، بلکہ اور طریقوں سے کالا دھن جمع کرنے کی ترکیب سوچی جا رہی ہے، اس کے بعد جس طرح "گودی میڈیا/مودی میڈیا" نے کانگریس کو دن رات پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا، مجھے ایسے لگا تھا کہ کانگریس ایک "دیش دروہی" پارٹی بن چکی ہے، وہ تو اب جب میں خود اس فیلڈ میں ہوں تو اندازہ ہوتا ہے کہ کس ظرح عام لوگوں کے ذہنوں کو سبوتاژ کیا جاتا ہے اور کس طرح ہمیں غلط راستہ دکھایا جاتا ہے۔
آپ نے ایک مہان انسان کے بارے میں پڑھا، آپ بتائیے آپ نے کیا سیکھا، میں اپنا بتا دیتا ہوں کمنٹ سیکشن میں آپ بھی بتا سکتے ہیں کہ آپ نے کیا سیکھا،
"پہلی بات: میری نظر میں دھرو راٹھی کو سپورٹیو والدین ملے، پڑھے لکھے تھے اور فیملی چھوٹی تھی، لہذا دھرو کو والدین کی بھرپور سپورٹ ملی،
دوسری بات: پڑھائی اچھی کی، مکینکل انجنیئر تھے، اور اپنے فیلڈ میں آگے بڑھنے کا شوق تھا
تیسری بات: اور یہ بات سب سے بڑھ کر ہے، کہ دھرو کو آگے بڑھنے کا جنون تھا، دھرو کو اپنی منزل کا پتہ تھا، لہذا نفع اور نقصان کی پرواہ نا کی اور آگے بڑھتے چلے گئے، آج تاریخ 21 جون 2024 ہے اور دھرو آج تک 653 ویڈیوز اپنے یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کر چکا ہے، یہ مسلسل محنت اور لگن ہے جس کی وجہ سے دھرو آج 20 ملین سے زیادہ کے چینل کا مالک ہے اور یہ آبادی دنیا کے کافی ملکوں جیسے کہ نیوزی لینڈ، ناروے اور سوئزر لینڈ سے زیادہ ہے"
تحریر: فہیم الرحمٰن
0 Comments