آپ بتائیے۔
پرانے زمانے کی بات ہے کسی گاؤں میں ایک امیر لیکن نیک نام شخص رہتا تھا گاؤں کا ہر بندہ اس سے الفت اور تعلق کا دم بھرتا تھا اس کی محفل اور زبان کا حصہ بننا پسند کرتا تھا گفتار اور کردار کا غازی ایسا تھا کہ اپنے عمل سے میدان اور زبان سے دل جیت لیتا تھا، کیا بچے، جوان ، بوڑھے، کیا مرد و زن سب میں یکساں مقبول تھا امانت دار اور صاف گو ایسا تھا کہ مخالف بھی اندھا اعتماد کرتا بلکہ اپنی نجی محافل میں اس کا تذکرہ بھی کرتا کہ خائن اور پاک صفت ایسا بچہ خدا ہمیں بھی عنایت کریں۔
کہا جاتا ہے نیکی کا اندازہ گناہ کو دیکھ کر اور اچھائی کی تمیز برائی کو دیکھ کر ہوتی ہے بلکل اسی طرح اس گاؤں میں کچھ ایسے بھی لوگ تھے جو اس کوسخت ناپسند کرتے تھے کیونکہ اس مہا انسان کی بدولت ان کا کاروبار ٹھپ تھا، ان کی دھونس دھاندلی، ناجائز قبضہ ،رشوت، عیاشی اور مال خوری کا رعب نہیں چلتا تھا گاؤں کے لوگ بھی اس پاک صفت کو دیکھ کر اب اتنے سمجھ دار ہو چکے تھے کہ چکنی چیڑی باتوں میں آکر اپنا وقت، طاقت اور حالت خراب کرنے پر تیار نہ ہوتے۔
اب چونکہ ان لوگوں کی تعداد ہر برادری میں موجود تھی اس لئے ہر برادری کے لوگ علیحدہ علیحدہ اس پر طرح طرح کے وار کرتے لیکن سب بیکار جا رہے تھے، جو گڑھا کھودتے اس میں سے نکلا سانپ انہی کو ڈس جاتا یا دوسری برادری کو ڈس لیتا اور نتیجتاً ان کی بیٹھے بٹھائے دشمنی بن جاتی، ان مخالفیں میں ایک شخص ایسا بھی تھا جو دیکھنے میں پارسا اور متقی معلوم ہوتا تھا دراصل وہ شاطر تھا اور اپنے رنگ و لباس، دستار و عمامہ سے لوگوں کو اپنی باتوں میں الجھانے کا فن جانتا تھا۔
یہ چالاک لوگوں کو ورغلاتا اور اس مہابلی کو تخت و تاج سے بے دخل کرنے معاشرہ میں ذلیل و رسوا کرنے کی تراکیب کرتا لیکن ناکامی اس کا مقدر ٹھہرتی، اب جیسے ہر شخص کا عروج آتا ہے اگر عوامی زبان میں بات کی جائے تو ایک وقت آتا ہے جب لوگوں کا تیل نہیں جلتا اور اس کے پانی سے آگ بھڑکتی ہے اور وہ وقت اب آگیا تھا، اس نے تمام برادریوں میں موجود مخالفین کو یکجا کیا، کھلم کھلا اعلان جنگ کیا اور پگڑی بند کر گاؤں کے سرپنج کو للکار دیا۔
گاؤں کا سرپنج بھی زیرک تھا روز سانپ کے دانت توڑنے سے یعنی بے اثر کرنے سے بہتر اس کو ایک دفعہ میں سبق سکھانے کا پلان بنا لیا، عوام کی حمایت سے امر بالمعروف کا اعلان کیا، سیاہ کو سیاہ اور سفید کو سفید کرنے کی ٹھان لی تھی۔
جاری ہے۔
فہیم الر حمٰن
آپ میرے دیگر مضامین میرے پرسنل بلاگ سے بھی پڑھ سکتے ہیں جس کا ڈھانچہ ابھی زیرتعمیر ہے لیکن میرا مستقل ٹھکانہ ہے۔
www.Keteronline.blogspost.com
www.Youtube.com/Keter Online
0 Comments