محاورہ: الو بنانا
Making fool
حذیفہ اور سعد دونوں دوست اور محلہ دار تھے مدرسہ، مسجد اکٹھا ہونے کی وجہ سے بھی دونوں میں گہری دوستی تھی حذیفہ کی شرارتیطبیعت ہر وقت کچھ نیا کرنے پر مائل کرتی اور سعد کو اس کا ساتھ دینا پڑتا،
محلہ میں دینو چچا کی ایک ہٹی (دکان) تھی دینو چچا کو بڑھاپے کی وجہ سے کم کم نظر آتا تھا
ایک دن حذیفہ کو شرارت سوجھی اور دس کا نوٹ پکڑوا کر بیس کی ٹافیاں خرید لی دونوں اس کامیابی پر خوش ہوئے کہ کس طرحدینو چچا کو “الو بنا لیا”
ایک دن جب بیس روپے کا نوٹ پکڑوا کر پچاس روپے کی خریداری کر رہے تھے تو حذیفہ کے ابو نے ان کو محلہ سے گزرتے ہوئےدکان میں دیکھا، اندر جا کر پتہ چلا دونوں موصوف پچاس روپے کی خریداری کر ہے ہیں جبکہ دینو چچا کے ہاتھ میں نوٹ بیس روپے کاہے۔
ابو نے دونوں کو ڈانٹا اور حذیفہ کو باقاعدہ تھپڑ مارے اور ساتھ میں نصیحت کی کہ “الو بنا” نہیں رہے بلکہ خود “الو بن” رہے ہو، الوبنانے کا مطلب دھوکا اور غلط بیانی کرنا ہے، انسان کی نظر سے پوشیدہ بھی ہو جاؤ لیکن ﷲ پاک دیکھ رہے ہیں اور یقیناً اس کی سزاہو گی۔
پیارے بچوں! ہمیں عہد کرنا ہے کہ دھوکا بلکل بھی کسی کو نہیں دینا یہ ایک برا فعل ہے اور نبی اکرم ﷺ نے سختی سے اس کیممانعت فرمائی ہے۔
٭فہیم الر حمٰن٭
نوٹ: یہ کہانی فیس بک گروپ “اردو سرائے” #محاورہ_کہانی میں شامل کی گئی ہے
#FaheemurRehman
#Faheem_ur_Rehman
0 Comments